نظم : آزادی ۔۔۔ از ۔۔۔۔ حفیظ جالندھری
From the Blog ranaii-e-khayalآزادی حفیظ جالندھری شیروں کو آزادی ہے آزادی کے پابند رہیں جس کو چاہیں چیریں پھاڑیں کھائیں پییں آنند رہیں شاہیں کو آزادی ہے آزادی سے پرواز کرے ننھی منی چڑیوں پر جب چاہے مشق ناز کرے سانپوں کو آزادی ہے ہر بستے گھر میں بسنے کی ان کے سر میں زہر بھی ہے اور عادت بھی ہے ڈسنے کی پانی میں آزادی ہے گھڑیالوں اور نہنگوں کو جیسے چاہیں پالیں پوسیں اپنی تند امنگوں کو انسان نے بھی شوخی سیکھی وحشت کے ان رنگوں سے شیروں ،سانپوں، شاہینوں،گھڑیالوں اور نہنگوں سے انسان بھی کچھ شیر ہیں باقی بھڑوںکی آبادی ہے بھیڑیں سب پابند ہیں لیکن شیروں کو آزادی ہے شیر کے آگے بھیڑیں کیا ،اک من بھاتا کھاجاہے باقی ساری دنیا پرجا، شیر اکیلا راجا ہے بھیڑیں لا تعداد ہیں لیکن سب کو جان کے لالے ہیں ان کو یہ تعلیم ملی ہے بھیڑیے طاقت والے ہیں ماس بھی کھائیں کھال بھی نوچیں ہر دم لا گو جانوں کے بھیڑیں کاٹیں دورِ غلامی بل پرpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment