جسے اللہ رکھے۔۔۔'
From the Blog cricnama بچپن کی خاص طور پر کرکٹ یادیں کتنی خوشگوار ہوتی ہیں؟ بلے بازی کرنے والی ٹیم کے کسی کھلاڑی کا امپائر بن جانا اور پھر اگر فیصلہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے حق میں ہو تو مخالفین کا ناراض ہونا اور دھاندلی کا الزام لگانا، اور بالفرض محال اگر اپنی ہی ٹیم کے خلاف متنازع فیصلہ دے دے تو دوستوں کا خفا ہوجانا آخر کون بھول سکتا ہے؟ یا پھر کبھی سب دوست دو ٹیموں میں برابر تقسیم ہو جاتے اور ایک کھلاڑی اضافی رہ جاتا تو اسے امپائر بنا کر دونوں طرف سے بلے بازی کی شاہانہ سہولت دی جاتی تھی۔ ایسے میں امپائر کے فیصلے پانسہ پلٹنے میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔ ایسا کچھ بین الاقوامی سطح پر تو کبھی نہیں دیکھا گیا لیکن بنگلہ دیش اور انگلستان کے پہلے ٹیسٹ میں جب معین علی کو پانچ بار نئی زندگی ملی تو بچپن یاد آ گیا کہ ہمارے خیال میں ایسا صرف گلی کرکٹ میں ہی ہو سکتا تھا۔ چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment