گویا مقتول ہی قاتل ٹھرا
From the Blog pakteahouse انیلا معین سید [image: gulshan] ستائیس مارچ 2016 بروز اتوار کو لاہور شہر میں پیش آنے والے واقعے نے میرے بھی ہوش اڑا دیے۔ اس زندہ دل شہر کے باسیوں کو خون میں لت پت دیکھنا ایک بڑا کٹھن مرحلہ تھا۔ یوں تو دہشت گردی اور بم دھماکے ہم پاکستانیوں کی زندگی کا لازم و ملزوم حصہ بن چکے ہیں اور اب ایسے واقعات پر نہ اب نہ ہی دل لرزتا ہے اور نہ ہی آنکھوں میں آنسو آتے ہیں۔ اسے یوں کہنا شاید زیادہ مناسب ہو گا کہ ہماری حسیات سن ہو چکی ہیں۔ مگر جب اس دھماکے کی خبر ملی تو دل میں خیال آیا کہ پارک ہی کیوں؟ پھر دماغ نے جواب دیا کہ کیونکہ اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تو صرف بچے 'شہید' ہوتے ہیں، جبکہ پارکوں میں خواتیں بھی بآسانی 'شہادت' کے درجے پر فائز ہو سکتی ہیں۔ یہ بات ذھن میں رہے کہ یہ کوئی عام اتوار نہیں تھا بلکہ اس دن پاکستان میں رہنے والی مسیح برادری ایسٹر کا تہوار منا رہے تھے۔ گلشن اقبال پارک مpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment