چھاؤنی اور عزت مآب
From the Blog theajmals عاطف بٹ صاحب کا ایک زاویہءِ تحریر نظر سے گذرا تو ماضی میرے ذہن کے پردہ پر گھومنے لگا ۔ میں نے سوچا وقتی اظہارِ خیال کر دیا جائے پھر تحریر کا مطالعہ کیا جائے (پڑھ تو میں چکا تھا) اور اپنا تجربہ لکھا جائے ۔ تبصرہ مندرجہ ذیل تھا محترم ۔ ابھی میں نے طائرانہ نظر ڈالی ہے ۔ دو موٹی سی باتوں بارے اپنا تجربہ بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ گستاخی ہونے کی صورت میں پیشگی معافی کی طلب کے بعد عرض ہے کہ ہمارے ہاں 90 فیصد لوگ مُنصف ہو یا مُدعی ۔ وکیل ہو یا مؤکل ۔ اَن پڑھ ہو یا پڑھا لکھا ۔ حاکم ہو یا ماتحت ۔ بغیر داڑھی ہو یا داڑھی والا "جس کی لاٹھی اُس کی بھینس" پر عمل کرتے ہیں ۔ باقی 10 فیصد جو صراط المستقیم پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں اُن کی تواضع نامعقول خطابات سے ہی نہیں بلکہ تشدد سے بھی کی جاتی ہے ۔ ہمارے مُلک میں نظام انصاف اُس وقت تک درست نہیں ہو سکتا جب تک وکلاء کی اکثریت درست نہیں ہوتی اور عوام کpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment