پاگل پن کی سرحد
From the Blog jafar-haledilسکول سے آزادی ایک ایسا خواب تھا جو ہم نے نرسری سے ہی دیکھنا شروع کردیا تھا۔ اس خواب کی تعبیر بہرحال دسویں پاس کرنے کے بعد ہوئی۔ کالج کی سہانی اور دلفریب کہانیاں سن سن کے ہمیں یوں لگنے لگا تھا کہ جیسے ہماری زندگی کا مقصد ہی کالج جانا ہے اور ہمیشہ وہیں رہناہے۔ ہمیشہ رہنا والا کام ہم تو نہیں کرسکے لیکن کچھ ایسے کرداروں سے ضرور ملے جو اس پر بڑی ثابت قدمی سے قائم تھے۔ گورنمنٹ کالج دھوبی گھاٹ، جو اب ایک یونیورسٹی بن چکا ہے، فیصل آباد کا سب سے اچھا کالج مانا جاتا تھا۔ تو ایک سہانے دن ہم کنگھی پٹی کرکےداخلہ فارم لینے کالج پہنچ گئے۔ قطار میں لگ کے فارم لیتے ہوئے ہمیں تقریبا ایک گھنٹہ لگ گیا۔ فارم لینے کے بعد ہم کالج سے نکل ہی رہے تھے کہ اچانک ایک شور سا ہوا اور اس کے بعد ٹھائیں ٹھائیں کی آوازیں آنے لگیں۔ ہم نے سوچا کہ شب برات تو ابھی کافی دور ہے اور صبح صبح کوئی برات بھی نہیں آسکتی اوpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment