اپنی فضا سے اپنے زمانوں سے کٹ گیا ۔ اُمید فاضلی
From the Blog ranaii-e-khayalغزل اپنی فضا سے اپنے زمانوں سے کٹ گیا پتھر خدا بنا تو چٹانوں سے کٹ گیا پھینکا تھکن نے جال تو کیوں کر کٹے گی رات دن تو بلندیوں میں اُڑانوں سے کٹ گیا وہ سر کہ جس میں عشق کا سودا تھا کل تلک اب سوچتا ہوں کیا مرے شانوں سے کٹ گیا پھرتے ہیں پَھن اُٹھائے ہُوئے اب ہوس کے ناگ شاید زمیں کا ربط خزانوں سے کٹ گیا ڈوبا ہُوا ملا ہے مکینوں کے خون سے وہ راستہ جو اپنے مکانوں سے کٹ گیا مل کر جدا ہوا تھا کوئی اور اُس کے بعد ہر ایک لمحہ اپنے زمانوں سے کٹ گیا اُمید فاضلی pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment