چراغ حسن حسرت کی دو خوبصورت غزلیں
From the Blog ranaii-e-khayal اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے چراغ حسن حسرت کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ حسرت طرح دار شاعر و ادیب تھے، آپ کا بنیادی شعبہ صحافت تھا اور مزاح نگاری میں بھی کمال انداز رکھتے تھے۔ ایک بار حسرت سے مشاعرے میں ماہیا سنانے کی فرمائش کی گئی تو انہوں نے یہ ماہیا سُنایا۔ باغوں میں پڑے جھولے تم بھول گئے ہم کو ہم تم کو نہیں بھولے بقول راوی مشاعرے میں داد و تحسین سے چھت کا اُڑ جانا کیا ہوتا ہے وہ ہم نے آج دیکھا۔ ہم نے چراغ حسن حسرت کی دو خوبصورت غزلیں آپ کے لئے منتخب کی ہیں ملاحظہ فرمائیے: یارب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دست دعا ہوتا اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا ناکام تمنا دل اس سوچ میں رہتا ہے یوں ہوتا تو کیا ہوتا یوں ہوتا تو کیا ہوتا امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment