اللہ کی محبت یا خوف؟؟
From the Blog seems77 وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا إِنَّ رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَالْمُحْسِنِينَ اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے رہو، بے شک اللہ کی رحمت نیک لوگوں سے بہت قریب ہے۔ سورۃ الاعراف (56) محبت اور خوف تحریر: ابو یحییٰ مجھ سے بارہا ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ انسان کے لیے اچھے اعمال کا محرک کیا ہونا چاہیے ۔ ۔ ۔ اللہ کا خوف یا اللہ کی محبت۔ میں اس بات کا ہمیشہ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ جو کہ قرآن مجید ہی کی عملی شکل ہے ، کی روشنی میں یہ جواب دیتا ہوں کہ دونوں ہی ضروری ہے ۔ خرابی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہر موقع بے موقع اللہ سے ڈرایا جاتا رہے یا ہمہ محبت اور شوق کی بات کر کے خوف خدا سے لوگوں کو بے نیاز کر دیا جائے ۔ قرآن مجید اس معاملے میں بالکل واضح ہے کہ بندوں کا رب سے تعلق دونوں پہلوؤں سے ہونا چاہیے ۔ چنانچہ جگہ جگہ قرآن مجید میں ''خوف و طمع کے ساتھ pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment