عملیت پسندی کا فقدان
From the Blog cricnama سنہ2010 میں جب اسپاٹ فکسنگ سکینڈل نے پاکستان کرکٹ کو اپنی لپیٹ میں لیا تو لاکھوں نہیں کروڑوں کرکٹ شائقین کی طرح مجھے بھی شدید صدمہ ہوا۔ اول اول تو اس خبر پر یقین کرنے کو جی نہ چاہتا تھا، پھر جب حقائق سامنے آتے گئے تو میری خواہش کے بر عکس بھارتی سازش، انگریزوں کی نفرت اور اس قبیل کے دوسرے عوامل کی بجائے کھلاڑیوں کا لالچ ایک اہم عمل انگیز کے طور پر سامنے آیا۔ محمد آصف اور سلمان بٹ کی نسبت محمد عامر کے ساتھ میری ہمدردیاں شائد اس کی کم عمری کے باعث تھیں۔ محمد عامر کی سزا کی مدت پوری ہونے کے بعد میں بھی اس گروہ میں شامل تھا جو محمد عامر کی ٹیم میں دوبارہ شمولیت کے حق میں دلائل دے رہا تھا۔ محمد عامر کی کم عمری، نسبتا معصومیت اور اس کا ٹیلنٹ شائد میری سوچ کو متاثر کر رہے تھے۔ جب محمد عامر کو ٹیم میں واپس شامل کر لیا گیا تو مجھے فطری خوشی ہوئی۔ لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہمارے سامنے pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
بایاں بازو ـ کچھ نہیں بدلا، کچھ بھی نہیں بدلا
From the Blog CivilPakistanکل گیارہ فروری کو ایک تقریب تھی، معراج محمد خان کی یاد میں ایک ریفرینس۔ مال روڈ پر، الحمرا ہال تین میں۔ ہال ''ہاؤس فل'' تھا۔ یہ ہیں کچھ اہم اور نمایاں نکات۔ صاف بات ہے کہ یہ میرے نقطۂ نظر سے اہم اور نمایاں ہیں۔ چونکہ بائیں بازو سے میرا بہت گہرا تعلق رہا ہے، لہذا، میں ایسے اجتماعات میں جانا ضروری سمجھتا ہوں۔ ایک مقصد یہ جاننا بھی ہوتا ہے کہ اب بایاں بازو کہاں کھڑا ہے۔ گذشتہ تقریب جس میں مجھے جانے کا موقع ملا، وہ سترہ اپریل 2015 کو منعقد ہوئی تھی، اور یہ ڈاکٹرلال خان کی کتاب، ''چین کدھر؟'' کی رونمائی تھی، جس کے بارے میں یہ بلاگ پوسٹ دیکھی جا سکتی ہے: ''چین کدھر؟ یا پاکستان کا بایاں بازو کدھر؟'' ''عظیم انقلابی اور مزاحمتی سیاست کا میرِ لشکر: معراج محمد خان''۔ یہ کتاب فکشن بُک ہاؤس نے شائع کی ہے۔ کتاب کے مرتب، ارشد بٹ نے، جو اوسلو، ناروے سے آئے تھے، بتایا کہ فکشن بُک ہاؤس نے کوئی pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment