تدبرِ قرآن- سورہ بقرۃ (استاد نعمان علی خان) حصہ 18
From the Blog seems77 تدبر قرآن سورہ بقرہ ۔۔ حصہ 18 پورے قرآن میں جب اللہ انسانوں پر کسی نوازش کا ذکر کرتا ہے تو وہ لفظ *اَمَدَّ* استعمال کرتا ہے. اور باقی ہر چیز کے لیے وہ لفظ *مَدَّ*استعمال کرتا ہے. اللہ پاک نے ہمیں کسی بھی چیز کے دینے کے لیے وسعت والا صیغہ استعمال کیا ہے. اللہ پاک فرماتے ہیں *يُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ* *نُمِدُّهُم بِهِ مِن مَّالٍ وَبَنِين* *يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ* *أَمْدَدْنَاهُمْ بِفَاكِهَةٍ وَلَحْم مِمَّا يَشْتَهُونَ* *كُلًّا نُّمِدُّ هَٰؤُلَاءِ وَهَٰؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ* الفاط جیسے نُمِدُ، أَمْدَدْنَا، يُمْدُ یہ سب لفظ *اَمَدَّ* یعنی وسعت سے نکلے ہیں. توسیع جیسے اللہ اپنی رحمت کو وسعت دیتا ہے اور بھی بہت سی جگہوں پر بھی جیسے کہیں سمندر کی وسعت کو بڑھانے کا ذکر کیا گیا، یا سزاؤں کے بڑھائے جانے کا ذکر ہے. اسی طرح یہاں پر کہpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment