تدبرِ قرآن- سورہ بقرۃ (استاد نعمان علی خان) حصہ چہارم
From the Blog seems77 حصہ چہارم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم. اسلام علیکم آخری لیکچر میں ہم نے ھدًی للمتقین کے متعلق پڑھا تھا. میں وہیں سے آج کے لیکچر کا آغاز کرونگا، جہاں اللہ رب العزت نے قرآن کریم کو ہدایت کہا، ایک جیتی جاگتی ہدایت ان لوگوں کے لیے جو خود کی حفاظت کرتے ہیں. لفظ متقین عربی میں اسم ہے. اسے اسم فاعل کہا جاتا ہے عربی زبان میں. لیکن انگریزی میں اس کا ترجمہ کرتے ہوئے مجھے فعل استعمال کرنا پڑتا ہے، میں اسم (ناؤن) کا استعمال نہیں کرسکتا. کچھ ایسا ترجمہ بنے گا اس کا وہ جو خود کی حفاظت کرتے ہیں جب میں اسے انگریزی میں کہونگا تو حفاظت فعل بن جائے گا. عربی میں فعل اور اسم میں ایک بنادی فرق ہے.. فعل عارضی ہوتے ہیں، مثال کے طور پر، جب آپ کہتے ہیں وہ کھاتا ہے کھانا فعل ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اب ہر وقت کھاتا ہی رہے گا. اس کا یہ عمل عارضی ہے. فعل یا تو فعل ماضی میں ہوتا ہے، یا فعل حال میں یاpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment