اقبال، خُودی اور بُلبلیں
From the Blog jafar-haledilعلاّمہ اقبال سے ہماری عقیدت کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ زمانہءطالبعلمی میں ہمارا خیال تھا کہ شاعر صرف اقبال ہوتا ہے بالکل ویسے ہی جیسے امیتابھ بچن بارے ہمارا خیال تھا کہ ہیرو صرف 'میتا بچن' ہوتا ہے۔ سکول کے مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہی طویل برآمدے کی دونوں اطراف اقبال کے اشعار سے مُزین کتبے لگے ہوتے تھے۔ جن پر موج، دریا، کشت، زرخیز، نم، کاشغر، نیل (اس وقت ہم اسے رابن نیل سمجھا کرتے تھے)، شاہین (الحمدللہ ۔۔ اس وقت ہمیں مسرّت شاہین کا قطعی علم نہیں تھا) ، لوح و قلم وغیرہ کا ذکر تھا۔ ابّو کی چھوٹی سی لائبریری سے ہمیں شکوہ، جواب شکوہ بھی ملی۔ جسے پڑھتے ہوئے ہم تخیّلاتی دنیا میں "آخری چٹان"، "داستانِ مجاہد" وغیرہ کے ہیرو بن کے کفّار کے لشکروں کے لشکر تہہ تیغ کر دیا کرتے تھے۔ اہلِ زبان نہ ہونے کے سبب ہم شِکوہ کو شِکَوہ اور دارا شِکَوہ کو دارا شِکوہ پڑھا کرتے نیز دارا شِکَوہ کو ایک گمراہ اور pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment