لقمہ، لقمہ اجل۔
From the Blog randomlyabstract تم نے اس کے منہ سے نوالہ کیوں چھینا؟ وہ کب سے بھوکی بیٹھی ہے تم نے اپنی بھوک میں اسکا حق مار ڈالا! ندیدی نہ ہو تو!۔ ماں نے بڑی بیٹی کو ڈانٹا۔ بڑی بیٹی جو چھہ سال کی تھی، اپنی سی چھوٹی دو سالہ بہن کو دیکھ کر زبان چڑانے لگی۔ جواب کچھ نہ دیا، البتہ آنکھیں کہتیں تھیں کہ امّاں! بھوک تو میری بھی نہیں مٹی۔۔۔ ــ ــ ـــ ـ ـــ ــ ـ ــ کچھ دیر بعد دونوں لڑکیاں سڑک کے کنارے کھیلنے میں مصروف ہوگئیں۔ بچپن کے انمول رنگوں کو اپنے مٹی میں اٹے، پھٹے کپڑوں کے دامن میں سمیٹتے ہوئے بھوک پیاس سب بھول کر اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔ میں تمہیں پکڑوں گی نہیں تم مجھے نہیں پکڑ سکتیں، یہی شور ان کے ہنسنے کی آوازوں کے ساتھ چہار سو پھیل گیا گویا زندگی حسیں ہوگئی۔ ماں بھی سکون سے فٹ پاتھ پر ٹیک لگائے آنکھیں موند کر بیٹھ گئی۔ سچ ہے کوئی کب تک خالی کنویں میں جھانک جھانک کر روتا ہے؟ زندگی کا کام تو چلنا ہےسو وہ چلتیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post

0 comments :
Post a Comment