میں ہوں برگ و بار
From the Blog mahmoodulhaq ساری دنیا میرے سامنے ہے۔ زرہ زمین سے لیکر ستارہ آسمان تک میں دیکھ سکتا ہوں مگر مجھے میرا اپنا وجود محسوس نہیں ہو پا رہا ۔ ہاتھوں کو مسلتا ہوں پاؤں رگڑتا ہوں پھر بھی اپنا آپ محسوس نہیں کر پا رہا۔ یہ سوچتے سوچتے میرے دل کی دھڑکن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ سانس میری روح میں سرایت کرتا جارہا ہے۔ طوفان تو کب کا تھم چکا ہے۔ سانس آج اکھڑا سا کیوں محسوس ہو رہا ہے۔ یہ مجھے اپنے پن کا احساس نہیں دلا پا رہا۔ ایسے لگتا ہے کسی کی کونپل کسی دوسری شاخ میں پیوند کر دی گئی ہو۔ اجبنیوں کو بہت مشکل سے قبول کیا جاتاہے۔ ہر شاخ اپنا وجود ہی چاہتی ہے۔ آزادی سے جینے کا ڈھنگ اپنے ہی وجود سے پھیل کر خود میں سماتی ہے۔ اسے کسی کا انتظار نہیں۔ بہار ہو تو زمین کو سینچ کر پھول کھلا دیتی ہے۔ خزاں میں انہی پتوں کو پھر لوٹا دیتی ہے۔ نہ احسان اٹھاتی ہے نہ احسان جتاتی ہے۔ جس سے لپٹ کر پروان چڑھتی ہے۔ جدا ہو جائے تو اpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment