ماتم۔
From the Blog randomlyabstract سرخ گلاب کی پتیوں کو دھیرے دھیرے شاخ سے الگ کرتے ہوئے وہ اپنی ہی دنیا مین مگن تھی۔ دیوار سے ٹیک کئے، سفید سلک پشواس میں ملبوس وہ نہ جانے کتنی ہی دیر سے اپنی جگہ بیٹھی زمیں کو تک رہی تھی۔ آنکھیں دیکھو تو لگتا تھا برسوں کی جاگی ہو۔۔۔ چہرے سے بھی ایسی شدید تھکن عیان تھی کہ معلوم ہوتا صدیوں کا کوئی جوگ پالا ہو۔ یا پھر جس طرح کسی ملاح کو تمام کشتیان جلا کر اپنی آخری امانت سونپنے کی دیر ہو، وہ بھی اپنی زندگی کسی جھونکے میں کھو دینے کی منتظر ہو۔ تم یہاں بیٹھی کیا کر رہی ہو؟ میں کب سے دیکھتا ہوں تم اپنی جگہ سے نہیں ہلی۔۔ کس بات کا غم ہے تمہیں، کس مراد کو دل میں لئے پال رہی ہو؟ مجھے کیوں کوئی غم ہوگا بابا۔ خوشی غمی سے اپنے رشتے تو میں توڑ آئی ہوں۔ یہ بھی بھلا کوئی معنی رکھتے ہیں؟ بیٹے پھر تم یہاں قبرستان میں کیا لینے آتی ہو؟ مُردوں سے دل لگانے پرکونسا انہیں زندگی مل جاتی ہے؟ زندگی تو زpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post

0 comments :
Post a Comment