رضی اختر شوق کی دو خوبصورت غزلیں
From the Blog ranaii-e-khayal رضی اختر شوق کی دو خوبصورت غزلیں ایک ہی آگ کے شعلوں میں جلائے ہوئے لوگ روز مل جاتے ہیں دو چار ستائے ہوئے لوگ وہی میں ہوں، وہی آسودہ خرامی میری اور ہر سمت وہی دام بچھائے ہوئے لوگ خواب کیسے کہ اب آنکھیں ہی سلامت رہ جائیں وہ فضا ہے کہ رہیں خود کو بچائے ہوئے لوگ تیرے محرم تو نہیں اے نگہِ ناز مگر ہم کو پہچان کہ ہیں تیرے بُلائے ہوئے لوگ زندگی دیکھ یہ انداز تری چاہت کا کن صلیبوں کو ہیں سینے سے لگائے ہوئے لوگ پھر وہی ہم ہیں وہی حلقہ ٴ یاراں بھی ہے شوقؔ پھر وہی شہر، وہی سنگ اُٹھائے ہوئے لوگ ****** اے خدا صبر دے مجھ کو نہ شکیبائی دے زخم وہ دے جو مری روح کو گہرائی دے خلقتِ شہر یونہی خو ش ہے تو پھر یوں ہی سہی ان کو پتّھر دے ، مجھے ظرفِ پذیرائی دے جو نگاہوں میں ہے کچھ اس سے سوا بھی دیکھوں یا اِن آنکھوں کو بجھا یا انہیں بینائی دے تہمتِ عشق تو اس شہر میں کیا دے گا کوئی کوئی اتنا بھی نہpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment