مستری جی خدا حافظ کیونکہ لاہور چلے ہم
From the Blog mbilalm بسم اللہ الرحمن الرحیم [image: Baadshahi Masjid Lahore] مستری کو کوئی کام نہیں مل رہا تھا۔ ایک دن وہ پیاسا کسی گاؤں سے گزر رہا تھا کہ ایک گھر کے اندر اس کی نظر پڑی جہاں ایک عورت "کھُرے" میں بیٹھی برتن دھو رہی تھی (ہمارے اِدھر گاؤں میں پانی والے نلکے کے اردگرد اینٹوں یا سیمنٹ سے بنی پکی جگہ کو کھُرہ بولتے ہیں۔ کھرہ اس لئے بنایا جاتا ہے کہ پانی کے بہاؤ سے مٹی نہ بہے)۔ مستری پیاسا تھا تو اس نے عورت کو آواز دی کہ بہن پیاسا ہوں، پانی پینا ہے۔ عورت نے جواب دیا " بھراوا صدقے جاواں، لنگ آ تے پانی پی (بھائی صدقے جاؤں، اندر آ جاؤ اور پانی پی لو)"۔ مستری گھر کے اندر چلا گیا اور پانی پی کر واپس جانے لگا تو کھُرے کی ایک ٹوٹی ہوئی اینٹ پر اس کی نظر پڑی۔ مستری بولا "بہن میں مستری ہوں، تم نے مجھے پانی پلایا ہے اس لئے میں اس ٹوٹی اینٹ کو ٹھیک کر دیتا ہوں"۔ عورت بولی تیری مہربانی اگر تو یہ ٹھیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment