اردو شرمسار
From the Blog seems77 خوبصورت لفظ جو آئے عرب ایران سے ان کو ہندوستان نے اپنا لیا جی جان سے اہلِ دانش کی رہی جب تک نظر ہر لفظ پر اپنی اپنی ہی جگہ قائم رہے زیر و زبر جب ادھورے علم کا اردو پہ قبضہ ہو گیا مَدرَسَہ جس کا تلفظ تھا مَدَرسَہ ہو گیا توتلے ہکلے چلا لیتے ہیں جیسے اپنا کام مطمئن ہیں نا سمجھ اِنعَام کو کہہ کر اِنَام جہل کے دریا میں اہل علم و فن بہنے لگے انتہا یہ ہے کہ سَر کو لوگ سِر کہنے لگے جب زباں سے ان پڑھوں کی آشنائی ہو گئی جس کو کہتے تھے دَوَا وہ بھی دَوَائی ہو گئی کوئی جب اَسرَار سے اِسرَار احمد ہو گیا اور تھا مقصد مگر کچھ اور مقصد ہو گیا ایسے ویسوں نے تو رِفعَت کو بھی رَفعَت کر دیا نام رکھا تھا مَسَرَّت اور مُسَرَّت کر دیا شَمَع کو نا تجربہ کاروں نے کر ڈالا شَمَا نَفَع کو بازار والوں نے بنا ڈالا نَفَا اچھے خاصے لفظ کا اک حرف آدھا کر دیا جو زِیَادَہ تھا اسے ہم وزنِ زَادَہ کر دیا لگ رہا ہے pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment