محب رب (افسانہ) ۔۔۔ حصہ چہارم
From the Blog seems77[image: Image may contain: text] محب رب (افسانہ) حصہ چہارم تحریر: سمیرا حمید سب کی نظریں بار بار نوجوان تاجر کی طرح اٹھتی جاتی تھیں۔ و ہ پسینہ پسینہ ہو رہا تھا۔ بار بار اپنی اپنی پیشانی مسل رہا تھا۔ اس کی گھبراہٹ کچھ ایسی دل دہلا دینے والی تھی کہ اسے دیکھ کر یقین ہوتا تھا کہ اس کی دال ضروری پوری ہی کالی ہے۔ آئینہ شہر کے حکیم کے سامنے آیا۔ حکیم چاہتا بھی تو اب انکار نہیں کر سکتا تھا۔ شہر کے لوگوں کی آنکھیں پوری طرح سے اپنا رنگ بدل چکی تھیں۔ اب وہ پیچھے ہٹتا تو لوگ اسے اس سے کہیں زیادہ گناہ گار مانتے جتنا وہ ہوتا۔ "پھر میں نے کیا ہی کیا ہے۔۔۔۔۔۔ "حکیم نے اطمینان بھری سانس لی۔" نہ میں خدا بنا رہا اور نہ میں نے لوگوں کو رب کے قہر سے ڈرایا ۔ میں نے تو لوگوں کو ان کی بیماریوں میں راحت دی ۔ ان کی تکلیفیں کم کییں۔انہیں شفاء دی۔" حکیم صاحب نے آئینے میں خود کو دیکھا پھر اس کا رخ سب کی طpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment