احسان دانش کی دو خوبصورت غزلیں
From the Blog ranaii-e-khayalاحسان دانش کی دو خوبصورت غزلیں وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے بندھا ہوا ہے بہاروں کا اب وہیں تانتا جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کے لئے کوئی نسیم کا نغمہ کوئی شمیم کا راگ فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کے لئے خدا نہ کردہ زمیں پاؤں سے اگر کھسکی بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے کے لئے اتر پڑے ہیں کدھر سے یہ آندھیوں کے جلوس سمندروں سے جزیرے نکالنے کے لئے ترے سلیقۂ ترتیب نو کا کیا کہنا ہمیں تھے قریۂ دل سے نکالنے کے لئے کبھی ہماری ضرورت پڑے گی دنیا کو دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کے لئے یہ شعبدے ہی سہی کچھ فسوں گردوں کو بلاؤ نئی فضا میں ستارے اچھالنے کے لئے ہے صرف ہم کو ترے خال و خد کا اندازہ یہ آئنے تو ہیں حیرت میں ڈالنے کے لئے نہ جانے کتنی مسافت سے آئے گا سورج نگار شب کا جنازہ نکالنے کے لئے میں پیش رو ہوں اسی خاک سے اگیں گے چراغ نگاہ و دل کpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
منظرباز کے چار یار – شمس، بمبوکاٹ، چندر بھاگ اور عکس ساز
From the Blog mbilalm یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم← مزید پڑھیںpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment