قہوہ خانے میں دھواں بن کے سمائے ہوئے لوگ
From the Blog ranaii-e-khayalغزل قہوہ خانے میں دھواں بن کے سمائے ہوئے لوگ جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائے ہوئے لوگ تو بھی چاہے تو نہ چھوڑیں گے حکومت دل کی ہم ہیں مسند پہ ترے غم کو بٹھائے ہوئے لوگ اپنا مقسوم ہے گلیوں کی ہوا ہو جانا یار ہم ہیں کسی محفل سے اٹھائے ہوئے لوگ شکل تو شکل مجھے نام بھی اب یاد نہیں ہائے وہ لوگ وہ اعصاب پہ چھائے ہوئے لوگ آنکھ نے بور اُٹھایا ہے درختوں کی طرح یاد آتے ہیں اِسی رُت میں بُھلائے ہوئے لوگ حاکمِ شہر کو معلوم ہوا ہے تابش جمع ہوتے ہیں کہیں چند ستائے ہوئے لوگ عباس تابش pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment