دھونی کے لیے ایک اور اعزاز، سب سے زیادہ مقابلوں میں کپتانی
From the Blog cricnama مہندر سنگھ دھونی نے دسمبر 2004ء میں پہلا مقابلہ کھیلا تھا اور جب 2007ء میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہوا تو وہ پہلی بار کپتان کی حیثیت سے ابھرے۔ جب بھارت ٹی ٹوئنٹی کا پہلا عالمی چیمپئن بنا تو دھونی کے لیے نئے دروازے کھلے اور وہ پھر بھارت کے مستقل قائد بن گئے۔ کون سا ایسا اعزاز ہے جو دھونی نے حاصل نہیں کیا۔ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ایک روزہ عالمی کپ، چیمپئنز ٹرافی، ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک رہنے کا اعزاز، انڈین پریمیئر لیگ میں متعدد بار چیمپئن رہنا، گویا دھونی جس چیز کو ہاتھ لگاتے وہ سونا ہو جاتی۔ اب 35 سالہ دھونی رو بہ زوال ہیں۔ ٹیسٹ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد قیادت چھین لی جاتی، لیکن خود ہی طویل طرز کی کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کردیا لیکن اب بھی بھارت کے محدود اوورز کے دستوں کے قائد ہیں۔ زمبابوے کے خلاف سیریز کے تیسرے ایک روزہ میں جب وہ ٹاس کے لیے میدان میں اترے تو بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں سب سpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
Re-Verification of CNICs to Start from July 1st: Nisar
From the Blog propakistani Interior Minister Chaudhary Nisar Ali Khan gave final approval for national CNICs re-verification drive to be launched on July 1, across Pakistan. The interior minister was chairing a meeting here on Thursday, that was also attended by Secretary Interior, National Coordinator NACTA, Chairman NADRA and other senior officials. The Minister was informed that NADRA has established […] - pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
شہید، مقتول اور فسادات
From the Blog urduonline اگرکوئی گھر سے نکلے مزدورکرنے، بچوں کےلئے کھانے کا سامان لینے، بہن کےلئے کپڑے لینے یا کسی دوست سے ملنے۔ اسکول جانے، مسجد نماز کےلئے جانے یا کسی بھی اور کام سے جو اسکی ذات سے متعلق ہے اور کسی دوسرے سے اسکا کوئی مطلب مقصد نہ ہو۔ ایسے کو راہ میں کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو اسکو شہادت کہا جائے گا، کہ حادثاتی موت مرنے والا شہید ہے اور اللہ اسکو اسکا اجر دے گا۔ ہم انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھ کرخاموش ہوجاتے ہیں۔ کہ "چنگا وائی جو اللہ دی مرضی"۔ اور اسکے برعکس اسکو کوئی شخص جان کر اور پلاننگ کرکے اسکو "ٹھوک" دے، دو گولیاں۔ تو یہ قتل ہے، بلکہ اسکو قتل عمد کہا جائے گا۔ ایسا ہی دنیا کے ہرقانون میں ہے اور اسلامی شریعت میں بھی ایسا ہی ہے۔ قرآن مجید میں بھی قتل کا لفظ استعمال ہوا جبکہ مقتول اور قاتل کے الفاظ بھی ہیں اور اسکا بدلہ قتل مقررہ ہوا، یا پھر قصاص و دیت یا پھر معافی۔ بلترتیب۔ اور اpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment