غلطی کا ازالہ
From the Blog theajmals میں نے کل اپنی 1962ء کی ڈائری کا ایک ورق شائع کیا تھا ۔ ڈائری پرانی ہونے کے باعث کچھ لکھائی مدھم پڑ چکی تھی جسے میں نے تصویر میں سے کاٹ دیا تھا ۔ بعد میں احساس ہوا کہ میں نے تو "نادر کاکوروی کی اس نادر نظم" کا حُلیہ بگاڑ دیا ہے ۔ سو آج پوری نظم شائع کر رہا ہوں ۔ یہ نظم میں نے پہلی بار 1953ء کی گرمیوں میں سُنی تھی اور راوی کی مہربانی سے اپنی ایک کاپی پر لکھ لی تھی ۔ اسے دوبارہ 1962ء میں اپنی ڈائری پر نقل کیا تھا ۔ 1964ء میں راولپنڈی جھنگی محلہ سے سیٹیلائیٹ ٹاؤن منتقلی کے وقت میری وہ کاپی میرے چھوٹے بھائیوں کی لاپرواہی کا نشانہ بن گئی ورنہ وہیں سے تصویر لیتا ۔ ڈائری بھی بُرے حال کو پہنچی تھی مگر موجود رہی اکثر شبِ تنہائی میں ۔ ۔ ۔ کچھ دیر پہلے نیند سے گزری ہوئی دلچسپیاں ۔ ۔ ۔ بیتے ہوئے دن عیش کے بنتے ہیں شمعِ زندگی ۔ ۔ ۔ اور ڈالتے ہیں روشنی میرے دلِ صد چاک پر وہ بچپن اور وہ سادگیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment