سرِ بازارِ جاں اعلان کر دو
From the Blog pakistaniaat یہ کیسا دور آیا ہے جہاں میں کہ قاتل قاضی و منصف بنے ہیں یہ کیسی آگ ہے جس کی لپٹ میں مساجد اور مدارس جل رہے ہیں یہ کیسا علم دیں ہے جسکے حامل وفا و پیار کی رسمیں بھلا کر رہِ اخلاص کے سب در جلا کر بھلا کر ٓآشتی کی سب حدیثیں چھپا کر حب و الفت کے اشارے لبادے پہن کر ظلم و ستم کے لبوں پر قتل کے فتوے سجاے مری دھرتی کی جانب ہیں سدھارے یہ قتل و بربریت کے پجاری یہ ظلم و وحشیت کے استعارے انہیں کہہ دو کہ وہ دن آگیا ہے سرِبازارِ جاں اعلان کر دو ٓانہیں کہہ دو کہ وہ دن آ گیا ہے کہ اب ہم شہرِجاں کی ہر گلی میں ہر اک رستے پہ اور ہر اک مکاں پر لیے ہاتھوں میں ہمت کی کمانیں بھرے ترکش ، اخوت کی اذانیں بنائیں گے صفیں اپنے بدن سے صفیں ایسی کہ جو بن کر فصیلیں ہر اک سیلاب کا رخ موڑ دیں گی ہر اک قاتل کے کی گردن توڑ دیں گی pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment