حسرت موہانی کی دو خوبصورت غزلیں
From the Blog ranaii-e-khayalحسرت موہانی کی دو خوبصورت غزلیں ستم ہو جائے تمہید کرم ایسا بھی ہوتا ہے محبت میں بتا اے ضبط غم ایسا بھی ہوتا ہے بھلا دیتی ہیں سب رنج و الم حیرانیاں میری تری تمکین بے حد کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے جفائے یار کے شکوے نہ کر اے رنج ناکامی امید و یاس دونوں ہوں بہم ایسا بھی ہوتا ہے مرے پاس وفا کی بدگمانی ہے بجا تم سے کہیں بے وجہ اظہار کرم ایسا بھی ہوتا ہے تری دل داریوں سے صورت بیگانگی نکلی خوشی ایسی بھی ہوتی ہے الم ایسا بھی ہوتا ہے وقار صبر کھویا گریہ ہائے بے قراری نے کہیں اے اعتبار چشم نم ایسا بھی ہوتا ہے بدعوائے وفا کیوں شکوہ سنج جور ہے حسرتؔ دیار شوق میں اے محو غم ایسا بھی ہوتا ہے ******* ہر حال میں رہا جو ترا آسرا مجھے مایوس کر سکا نہ ہجوم بلا مجھے ہر نغمے نے انہیں کی طلب کا دیا پیام ہر ساز نے انہیں کی سنائی صدا مجھے ہر بات میں انہیں کی خوشی کا رہا خیال ہر کام سے غرض ہے انہیں کی رضا مجpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment