تم جو چاہو تو سنو، اور جو نہ چاہو، نہ سنو۔۔۔
From the Blog qalamkarwan [image: tum-jo-chaho]مجھے اپ سے بہت کچھ کہنا ہے۔ اپنے خوابوں کی تعبیر کے اس سفر پر میں نے کیسے کیسے مصایب جھیلے، کیسے کیسے معرکے لڑے اور اندھیری رات کاٹتے اپنے پیاروں کے لئے کوں کون سے دیے روشن کیے۔ میرا خواب، میرا سفر، میری قربانیاں اور میری کامیابیاں۔ کیا اپ ایک ایسی شخص کا قصہ سننا چاہیں گے جو مغربی آقاؤں سے اسپانسرڈ نہ ہو؟ دراصل حاکم اور محکوم کی اپنی ہی نفسیات اور ذہنیت ہوتی ہے۔ ہمارے جیسی بقا کی جنگ لڑتی قوم کی کچھ محکوم ذہنیتوں کی نفسیات یہ بن گئی ہے کہ جب کبھی اپنی پریشانیوں اور مشکلات سے گھبرا کر کوئی راہ نجات ڈھونڈنا چاہتے ہیں تو انھیں بس وہی قومیں اپنی نجات دہندہ معلوم ہوتی ہیں جو اپنے تئیں دنیا پر حکمرانی کر رہی ہیں۔ وہ انہی کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھتے ہیں۔ انھیں یوں محسوس ہوتا کہ اگر انھیں کوئی بچا سکتا ہے، کوئی نظام، کوئی فکر، کوئی راستہ کوئی شخص تو وہ ان کpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment