قومی الميہ
From the Blog theajmals درجہ اوّل ميں کامياب ہونے والے انجنيئر ۔ ڈاکٹر ياسائينسدان بنتے ہيں درجہ دوم ميں کامياب ہونے والے ايڈمنسٹريٹر بنتے ہيں اور درجہ اوّل والوں پر حُکم چلاتے ہيں درجہ سوم ميں کامياب ہونے والے سياستدان بن کر وزير بنتے ہيں اور درجہ اوّل اور دوم والے دونوں پر حُکم چلاتے ہيں جو تعليم ميں ناکام رہتے ہيں جرائم پيشہ بنتے ہيں اور سياستدانوں پر حُکم چلاتے ہيں اور جو تعليم کے قريب جاتے ہی نہيں وہ سوامی ۔ گُورُو يا پِير بنتے ہيں اور سب اُن کے تابعدار بن جاتے ہيں pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
سوشی اور ساشمی ، جاپانی پکوان
From the Blog khawarkingبہت ہی بچپن میں غٖالبا چوتھی جماعت کی عمرکی بات ہے کہ میں کہیں سے سنا کہ پڑھا جاپانی لوگ کچی مچھلی کھا جاتے ہیں۔ پنجاب میں جہان سمندر کی مچھلی کا تو تصور بھی محال تھا بلکہ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کی سرحدیں ملتی دھرتی کے علاقے میں تو دریا بھی بہت دور ہیں کہ بس سنا کرتے تھے دریا کی مچھلی میں صرف ایک دو ہی کانٹے ہوتے ہیں ہمارے نزدیک مجھلی کا تصور تھا جوہڑوں میں پلنے والی مچھلی ،ڈاؤلا، ٹچر۔ کینگڑ، للاکھی،اور کبھی کبھی ''ملی'' نامی مچھلی۔ ان مچھلیوں میں کینگڑ اور للاکھی تو ایسی مچھلیاں تھیں کہ ان کو پکڑنا خود کو زخمی کرنے والی بات ہوتی تھی۔ اس مچلیوں میں اتنے کانٹے ہوتے تھے کہ خدا کی پناھ۔ ایک دفعہ جب سنا کہ گدو بیراج کی پلا مچھلی دنیاکی لذیذ ترین مچھلی ہوتی ہے تو میرا تصور مجھے یہی دیکھا سکا کہ ڈولے کا پونگ یعنی بچہ ڈولا کے جیسی لذت ہو گی اس لئے کہ دولے کے پونگ کے کانٹے نرم ہونے کی وجہ pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post

0 comments :
Post a Comment