وہ پاکستان کے بابا تھے جاں تھے
From the Blog seems77 نذرانۂ عقیدت --- قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ شاعر: نظرؔ لکھنوی بشکریہ: اردو محفل فورم نئی منزل کے جب ابھرے نشاں تھے وہی بانگِ رحیلِ کارواں تھے چراغِ راہ تھے منزل نشاں تھے امیرِ مسلمِ ہندوستاں تھے وہ ہندی میکدے میں اک اذاں تھے نوائے خوش سروشِ دلستاں تھے دماغ و دل تھے وہ سب کی زباں تھے وہ پوری قوم کی روحِ رواں تھے ضعیفی تھی مگر بوڑھے کہاں تھے اولو العزمی کے پہلو سے جواں تھے بظاہر گو نحیف و ناتواں تھے بباطن وہ مگر کوہِ گراں تھے تنِ مسلم میں وہ قلبِ بتاں تھے رگِ ملت میں وہ خونِ رواں تھے سدا افروختہ داغِ نہاں تھے سکوتِ شب میں وہ سوتے کہاں تھے دمِ تقریر یوں معجز بیاں تھے کہ سب انگشت حیرت در دہاں تھے خموشی بھی سخن پرور تھی ان کی کبھی جب بولتے تو دُر فشاں تھے نگاہوں سے ٹپکتی تھی ذہانت متانت کے وہ اک کوہِ گراں تھے سپہرِ بخت کے رخشندہ نیّر ہمیں منزل میں مثلِ کہکشاں تھے غمِ دنیا سے تھی گpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
1 comments :
Thanks for sharing in the site, good news brother Home Page Mantap broohh
Post a Comment