مولانا رُومی کے کچھ متفرق اشعار - 2
From the Blog muhammad-warisہر کجا ویراں بوَد آنجا اُمیدِ گنج ہست گنجِ حق را می نجوئی در دلِ ویراں چرا؟ جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے، تو پھر تُو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا؟ ---------- تو گُل و من خار کہ پیوستہ ایم بے گُل و بے خار نباشد چمن تُو پھول ہے اور میں کانٹا ہوں کہ دونوں باہم پیوستہ ہیں، پھول اور کانٹوں کے بغیر چمن نہیں ہوتا (دونوں باہم موجود ہوں تو چمن کا بھی وجود ہوتا ہے)۔ ---------- دل و جاں شہیدِ عشقت، بہ درونِ گورِ قالب سوئے گورِ ایں شہیداں، بگذر زیارتے کن (میرے) جسم کی قبر میں دل اور جان تیرے عشق میں شہید ہو کر پڑے ہوئے ہیں، کبھی ان شہیدوں کی قبر کی طرف گذر اور زیارت ہی کر لے۔ ---------- اے ما و صد چو ما ز پئے تو خراب و مست ما بے تو خستہ ایم، تو بے ما چگونہ ای اے کہ ہم اور ہمارے جیسے سینکڑوں تیرے لیے اور تیرے عشق میں خراب اور مسpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment