گرہیں
From the Blog mahmoodulhaq آئینہ کے سامنے مخاطب دوسرے ہوتے ہیں مگر چہرہ اپناہوتا ہے۔ لفظ اپنے لئے ہوتے ہیں مگر سناتے دوسرے کوہیں۔نصیحت انہیں کرتے ہیں مگر سمجھاتے خود کو ہیں۔ سوچ کی مہک سے لفظوں کی مالا پہن کر عجز و انکساری میں اتنے جھک جاتے ہیں کہ نشہ میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ پردے اُٹھانے چاہیں تو بدن تھکن سے چور ہو جائے فاصلے سمٹنے کا نام نہ لیں۔آئینہ میں عکس ہو یا زمین پر پرچھائی ،روشنی گل ہوتے ہی اوجھل ہو جاتے ہیں۔روشنیوں کے ان ہمسفروں سے اندھیروں کے خوف اچھے جو بند آنکھوں میں بھی خواب سجائے رکھتے ہیں۔قیدی پنچھی دانہ دانہ چگتے فضاؤں میں اُڑتےآزاد پنچھیوں کو حسرت سے تکتے ہیں ، پروں کو پھڑ پھڑاتے ہیں ، یہ جانے بنا کہ اونچی اُڑان کی طاقت پرواز ان جیسی نہیں ۔ قید جسم کی ہو یاروح کی ، سوچ کی ہویا رات کے خواب کی ۔ قید تنہائی ہے۔بیش قیمت لباس میں جسم بے چینی میں الجھنے جیسا۔ خود پسندی کی دوا سے مرض دpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment