غزل ۔ بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے ۔ محمد تابش صدیقی
From the Blog ranaii-e-khayalمحمد تابش صدیقی کی خوبصورت غزل غزل بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے اشک جو بہنے نہیں تھے بہہ گئے راہِ حق ہر گام ہے دشوار تر کامراں ہیں وہ جو ہنس کر سہہ گئے زندگی میں زندگی باقی نہیں جستجو اور شوق پیچھے رہ گئے سعیِ پیہم جس نے کی، وہ سرخرو ہم فقط باتیں ہی کرتے رہ گئے اے خدا! دل کی زمیں زرخیز کر ابرِ رحمت تو برس کر بہہ گئے شاد رہنا ہے جو تابشؔ، شاد رکھ بات یہ آبا ہمارے کہہ گئے محمد تابش صدیقی pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment