جانور کہیں کا
From the Blog aavargi عبداللہ کے پیٹ سے دوبارہ آواز آئی۔ '' چپ کر حرام زادے، اس وقت کچھ نہیں ہے میرے پاس، تیرے لئے''۔ اس نے اپنے پیٹ سے کہا۔وہ میدان کے کونے میں، کوڑے کے ڈھیر پر کھڑا، ردّی کاغذ جمع کررہا تھا۔ اس نے دیکھا کہ کچھ آگے ایک ہیروئنچی بیٹھا پیشاب کررہا ہے۔ ''بھاگ حرام زادے۔ کتے کی اولاد... جہاں دیکھو بیٹھ کر پیشاب کرنے لگتا ہے... تیرے باپ کی زمین ہے کیا ؟''ساتھ ہی ایک پتھر کھینچ کر ہیروئنچی کے مارا۔ ہیروئنچی پتھر سے بچ گیا ۔ لیکن گھبرا کر اس نے بھاگنے کی کوشش کی۔پر چونکہ پیشاب اس وقت جاری تھا، اس لئے زیاہ دور نہیں جا پایا۔ دو چار قدم آگے بڑھ کر دوبارہ بیٹھ گیا۔ عبداللہ کو اسُ کا پیشاب میں اٹھ کربھاگنا بہت مضحکہ خیز لگا۔ایک زور دا ر قہقہہ لگایا '' جانور کہیں کا...'' اور دوُر سے دو تین پتھر اٹھا کر اور مارے۔ کوئی بھی نشانے پر نہیں لگا، ہیروئنچی وہیں بیٹھا پیشاب کرتا رہا۔ لیکن ہر پتھر پر کمpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment