مہکتا گل اچھا سوکھے خار کی عمرِ بار سے
From the Blog mahmoodulhaqگرد آلود ہواؤں نے آسمان پر مستقل سکونت اختیار کبھی نہیں کی، ان کا بسیرا بادلوں کے زیرسایہ ہی رہااور بادلوں نے جب چاہا انہیں زمین پر دھکیل دیا۔ ہوائیں جب انہیں اپنی آغوش میں لے کر سیر کو نکلتی ہیں تو ہوائیں ہی بادلوں کو زمین کے ایک حصہ سے دوسرے تک لے کر آسمان کو اُجلا بناتی چلتی ہیں۔ستاروں کی چمک اور چاندنی نکھری زمین کو روشنیوں سے نہلاتی ہے۔زمین کے شانے پر پھیلے درخت جھوم اُٹھتے ہیں، پھول نکھر کر خوشبو پھیلاتے ہیں۔ درختوں سے روشن آلاؤ صدیوں جل کر بھی زمین و آسمان کے تعلق نہ توڑ سکے۔ زندگی بظاہر مشکل تھی میلوں کا سفر دنوں مہینوںمیں طے پاتا۔ آج چٹکیوں میں سماعت و بصارت ہزاروں میل کا سفر طے کر لیتی ہےمگر تہہ زمین لوہا، سونا، گیس اور تیل نے زندگی کی رفتار بڑھا کر قدموں کو جام کر دیا۔عجب ماجرہ ہے زمین کے اندر نے اس کے حسن کو گہنا دیا اور انسان کے باہر نے اسے سلا دیا۔نکھرنا کھلنا اور مpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment