بھوک کا ادب
From the Blog khawarkingبھوک کا ادب (عالم ادب یا کہ مقامی) پڑھ پڑھ کر کئی نسلیں جوان ہوئیں اور مر کھپ گئیں ۔ تھوڑے سے لوگ اب بھی موجود ہیں ۔ جو پیٹ کی بھوک کی بات کو "ترس " کے حصول کے لئے لکھتے ہیں ،۔ صاحب چار دن سے بھوکا ہوں ! دو دن سے کچھ کھانے کو نہیں ملا ، وغیرہ وغیرہ!۔ کھاد کی دریافت کے بعد عموماً اور جنیاتی موڈیفکیشن والے چکن کے بعد خصوصاً ، اگر کوئی بھوکا ہے تو ؟ یاتو کام کی مصروفیت کی وجہ سے ہوگا یا پھر کاہلوں کا بادشاھ کہ اس انتظار میں ہو گا کہ کوئی اس کے منہ میں نوالہ ڈال دے ۔ کھاد کی دریافت (بیسویں صدی کی چوتھی دہائی) کے بعد معلوم انسانی تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا کہ انسان ، کھانے میں روٹیوں کی تعداد سے بے فکر ہوا ۔ کھاد کی دریافت کے بعد ستر کی دہائی میں جنیاتی موڈیافائی بیجوں کے تجربے کی وجہ سے افریقہ میں موزنبیق اور صومالیہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہوئی اور بڑی شدت سے پیدا ہوئی ۔ جس پر pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment