رات گزری نہیں گزرنے تک**
From the Blog sbgillani رات گزری نہیں گزرنے تک دم نکلتا نہیں تھا مرنے تک جسم ویران ہو چکا ہوگا دل میں احساس کے ابھرنے تک ہاں مگر دیکھئیے وہ ہمراہی پا بہ پا ہمقدم تھا، ڈرنے تک عشق ناکام یوں نہیں ہوتا آہ بھرتے ہیں دل کے بھرنے تک پھر بہت دیر ہو چکی ہوگی حُسنِ تقدیر کے سنورنے تک یوں بالآخر وہ مل گیا مجھ کو روح سے جسم کے اترنے تک **یہ ایک خیال پر دو مطلعے ساتھ ہی ذہن میں آ ئے، اور پھر دونوں پر غزلیں بھی ہو گئیں. pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment