تھکیں جو پاؤں تو چل سر کے بل ۔۔فیصلے کا لمحہ
From the Blog pakteahouse تحریر: احسان قمر [image: race] یہ ستمبر 1992 کا ایک خوشگوار دن تھا۔ بارسلونا کا اولمپک سٹیڈیم تماشائوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ چار سال کے انتظار کےبعد کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا میلہ سجا تھا۔ سٹیڈیم میں بیٹھےتمام لوگوں اور دنیا بھر کے شائیقین کی نظریں ریسنگ ٹریک پر تھیں جہاں 400 میٹر کا سیمی فائینل شروع ہوا چاہتا تھا۔ انگلینڈ کا ایک27 سالہ سیاہ فام ٹریک 5 پر پوزیشن سنبھالے کھڑا تھا۔ مبصرین اس مرتبہ اس مقابلے کے لئے اسے فیورٹ قرار دے رہے تھے۔ یہ وہ جوان تھا جس نے دو مرتبہ اس کیٹیگری میں اپنے ملک میں تیز ترین سپرنٹر کا ریکارڈ قائم کیا تھا اور پہلی مرتبہ جب اس نے یہ ریکارڈ توڑا اس کی عمر 19 سال تھی۔ 1991 میں وہ تاریخ کی دوسری تیز ترین 400 میٹر ریلے ریس کی فاتح ٹیم کا ممبر تھا۔ 1988 کے سیول اولمپکس میں اسے مقابلے سے صرف 90 سیکنڈ پہلے دستبردار ہونا پڑا تھا اور1992 کے اولمپکس سےpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment