پھُول اور بات کی پہچان
From the Blog theajmals میاں محمد بخش کہ چند شعر میں 8 نومبر 2015ء کو لکھ چُکا ہوں ۔ میاں محمد بخش ایک اور جگہ لکھتے ہیں قدر پھُلاں دی بُلبُل جانے ۔ صاف دماغاں والی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (قدر پھولوں کی بُلبُل جانتی ہے جس کی سوچ درست ہے) گِرج کی جانے سار پھُلاں دی ۔ مُردے کھاون والی ۔ ۔ ۔ ( مُردے کا گوشت کھانے والا گِدھ پھولوں کی خاصیت کیا جانے گا) مر مر ہِک بناون شیشہ، مار وٹّہ اِک بھندے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (عمارت بننے میں بہت وقت لگتا ہے مگر گرانے میں وقت نہیں لگتا) دُنیا اُتّے تھوڑے ریہہ گئے ، قدر شناس سُخن دے ۔ ۔ ۔ (بات کی سمجھ رکھنے والے دنیا میں کم رہ گئے ہیں) اوّل تے کُجھ شوق نہ کسے، کون سُخن اج سُندا؟ ۔ ۔ ۔ ۔ (اوّل تو دورِ حاضر میں کسی کو عقل کی بات سُننے کا شوق ہی نہیں) جے سُنسی تاں قصّہ اُتلا ، کوئی نہ رَمزاں پُندا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (اگر سُنیں گے بھی توسطحی طور پر ۔ بات سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے) لَد گئے اوہ یارpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment