ریڈیو پاکستان اورممتاز میلسی
From the Blog pakteahouse تحریر: طاہر احمد بھٹی [image: Melsi2] ایک بینڈ کے چھوٹے ریڈیو کی ہمارے لڑکپن میں وہی حیثیت تھی جو آج سمارٹ فون کی ہے اور ہمیں یہ عیاشی نصیب تھی۔ چھت پہ سوتے میں رات گئے ممتاز میلسی بطور کمپئیر اپنے پروگرام کے ساتھ حاضر ہوتے اور ہم گویا ریڈیو پاکستان کے اسی سبزہ زار میں پہنچ جاتے جس کا ذکر وہ اکثر ہی کرتے تھے۔ کمپئرز کی دو اقسام ہوتی ہیں ۔ ایک جن کی گفتگو کے دوران آپ اگلے گانے کا انتظار کرتے ہیں اور دوسرے جن کی باتوں کا انتظار آپ کو گانے کے دوران رہتا ہے۔ ممتاز میلسی دوسرے زمرے میں شمار ہوتے تھے۔ بعد کو (اور یہ بعد کو پروازی صاحب کی نثر کا فیض ہے) جب ہم نے خود بطور کمپئر اسی سٹوڈیو سے پروگرام کرنے شروع کئے تو ریڈیو پاکستان کے کچھ مزید بھید بھاو کھلے۔ کہ مثلا" پروڈیوسرز اور پروگرام مینیجر بھی دو اقسام کے ہی ہیں ۔ایک جو کوثر ثمرین، احسن واہگہ،انظر ملک یا شازیہ ملک جیسے ہیں اور دوسpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
An Old Path, A New Beginning
From the Blog sonyarehman *By Sonya Rehman* With the onset of the new year, I've decided I'm going to devour atleast two books a month. Frittering away the hours on social media makes me feel numb and dumb. Currently, I'm reading two books simultaneously: the first is a work of fiction, *A Strangeness In My Mind* by Orhan Pamuk, and the other is a psychology book called *The Examined Life* by Stephen Grosz. While the former is rich, descriptive and engaging, it's a fat, fat book (over 500 pages) – yet, halfway through, and I feel a difference in my own writing, I'm more relaxed, I can think clearly. Reading has that effect, the more you read, the more you expose yourself to different authors, the better you write and the faster you find your own 'voice' (writing style). The latter book (listed above) wpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment