۔۔۔ تو ناچتی بوتل
From the Blog jafar-haledilکوئی جائے اور شہباز مسیح کو بتائے؛ فقیروں کو لُوٹ کے تونگری نہیں ملتی۔ خدا اس کی قبر کو نُور سے بھر دے۔ ربع سال ہوتا ہے، جون کی تپتی صبح کو جانکاہ اطلاع ملی، جارج گھسیٹے خاں گزر گئے۔ ایسا نجیب و بے ریا آدمی۔ زمین کا نمک۔ دو دہائیوں کی سنگت رہی۔ ایک بھی دن ایسا نہیں کہ شکایت کا موقع دیا ہو۔ ہمیشہ جو کہا، وہی ملا۔ قناعت ایسی کہ تہواروں پر بھی وہی دام جو عام دنوں میں۔ فقیر، بُہتیرا اصرار کرتا کہ میاں، سب زیادہ لے رہے ہیں۔۔۔ تم کیوں نہیں لیتے؟ آنکھیں بھر آتیں، کانوں کو ہاتھ لگاتے اور آسمان کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرکے گویا ہوتے۔۔۔ خدا کو کیا منہ دکھائے گا؟ فقیر، شاہوں کی محفلوں میں بھی گیا اور اپنے جیسے بے مایہ رندوں کے ساتھ بھی محفلیں جمائیں، پَر جو بوتل، خلد آشیانی لاتا تھا ویسا خالص پن کہاں۔۔۔۔ جو مزا چھجّو کے چوبارے وہ بلخ نہ بخارے۔۔۔ برّصغیر کا مزاج مگر تقلید کا ہے۔ نشہ حرام pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment