قومی زبان اور ہم
From the Blog theajmals *پیش لفظ از بلاگر* ہم کیسے لوگ ہیں کہ ہمیں اپنی کوئی چیز پسند نہیں ۔ اپنے مُلک میں بنی اشیاء کو ہم حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ کمال یہ کہ اپنے مُلک کی بنی اشیاء دھوکہ کھا کر مہنگے داموں خریدتے ہیں ۔ اپنی قومی زبان بولنا شاید ہتک خیال کرتے ہیں ۔ قومی زبان بولتے ہوئے انگریزی کا تڑکا لگانا شاید ترقی کا نشان سمجھا جاتا ہے 1973ء میں اُردو کو 20 سال میں مُلک کے تمام اداروں میں ہر سطح پر رائج کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ہوا یہ کہ وعدہ کرنے والوں نے اس پر پہلا قدم بھی نہ اُٹھایا ۔ ضیاء الحق کی آمریت کے دوران اس پر زور دیا گیا اور تمام قوانین اور دستاویزات کا اُردو میں ترجمہ کرنے کیلئے مقتدرہ قومی زبان کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ۔ پاکستان کی یونیورسٹیوں کے سینیئر پروفیسر صاحبان کی ایک کمیٹی بنائی گئی جس کے ذمہ تمام غیر مُلکی زبانوں میں موجود تدریسی کُتب کا اُردو میں ترجمہ کرنpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment