روداد اجتما ع عام لا ہور
From the Blog qalamkarwan [image: ijtama-e-aam-khawateen-conference]انسانی سروں کا ایک سلسلہ تھا جوچلا آرہا رہا تھا۔ چھوٹے بڑے انسانی سر گویا امڈے چلے آرہے تھے۔ بغیر عمر کی تخصیص کے مرد و زن ،بو ڑھے ، بچے ایک جذبہ شوق و ولولہ کے ساتھ مینا ر پا کستا ن کے سا ئے تلے جمع ہو رہے تھے نہ تو موسم کی سختی ان کی را ہ میں حا ئل تھی اور نہ ہی سفر میں حا ئل بنیا دی ضرورتوں کی کمی نے ان کے پا یہ استقلال کو متزلزل کیا تھا۔ آخر کیا چیز ان کو کھینچے لیے جا رہی تھی۔ وہ کیا جذبہ تھا جس نے ان کو اپنے گھرو ں سے دور ایک بستی بسا نے پر مجبور کیا تھا ، وہ کیا خوا ب تھا جس کی تکمیل کے لیے وہ اپنے گھر کے سکون کو چھو ڑ کر کھلے آسما ن تلے اجتما عیت کی قوت کے اظہا ر کے لیے نکل آئے تھے۔ جوق در جوق ان کی آمد ظاہر کر رہی تھی کہ وہ وطن عزیزکو اسلامی فلا حی ریاست کے روپ میں دیکھنا چا ہتے ہیں اور اس کے عملی انعقا د کے خو ا ب کی تعبpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
میں نے بولنا کیسے سیکھا
From the Blog theajmals کالج پہنچنے تک میں سوائے اپنے چند قریبی دوستوں اور بہن بھائیوں کے کسی کے سامنے بولتا نہیں تھا ۔ اساتذہ اور بڑوں کے سامنے جان جاتی تھی ۔ اگر کوئی بزرگ موجود ہوں تو میں اپنے بہن بھائیوں سے بھی بات نہ کرتا تھا ۔ کچھ قریبی عزیز بزرگ تو کہا کرتے تھے " اجمل ۔ تمہارے بولنے میں پیسے خرچ ہوتے ہیں ؟" میں اس کا بھی کوئی جواب نہ دے پاتا تھا گیارہویں جماعت میں گارڈن کالج راولپنڈی میں داخل ہوا ۔ کالج میں دو ادبی (literary) کلب تھیں ۔ ہر طالب علم از خود ان کا رُکن بن جاتا تھا ۔ جس کا رول نمبر جُفت ہو وہ منروا (Minerva) کلب کا اور جس کا طاق ہو وہ بار (Bar) کلب کا ۔ سو میں منروا کلب کا رکن تھا جس کے سرپرست پروفیسر خواجہ مسعود تھے جو ہمیں ریاضی پڑھاتے تھے ۔ ہمارا پہلا پیریڈ ریاضی کا ہوتا تھا ۔ خواجہ مسعود صاحب نام بُلا کر حاضری لیا کرتے تھے ۔ ہماری جماعت میں 3 افتخار تھے افتخار علی ۔ افتخار احpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
Rohan - Part 1
From the Blog cybegeekRohan would have turned 11 this September and when I posted his pic online someone who obviously didn't know about the events of last year asked me who was he and I kept asking myself the same question after that, who was he? Perhaps the more pertinent question is what was he to me? Rohan, was a culmination of prayers, for three years of trying, as all newly weds struggling with conception know how that feels. As if his arrival opened new doors for me, my job at MTA got permanent(after two years of volunteer work)a month after he was born. I remember vividly the moment he was handed over to me that small cuckoon wrapped in soft blue cloth and small baby clothes which his mother had spent weeks preparing. There is nothing like holding your child for the first time, everything abopakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment