یادیں اور کمہار گھیری
From the Blog khawarking بھٹی بھنگو روڈ سے ہمارے گھر کی طرف مڑیں تو ، سیدہے (دائیں ) ہاتھ پر خراس ہوا کرتا تھا ، بلکل ہمارے گھر کے سامنے ۔ خراس آٹا پیسنے کی اس چکی کو کہتے تھے جو بیلوں کی جوڑی کے ساتھ چلتا ہے ۔ پانچ دہائیاں پہلے عام گھروں میں ہاتھ سے آٹا پیسنے والی چکیاں ہوا کرتی تھیں ۔ لیکن بڑے قصبوں کے مستری لوگ خراس بھی لگا کر دیتے تھے ، آٹا پیسنے کے خواہشمند اپنی گندم اور اپنے بیل لے کر آ جاتے تھے ۔ اور خراس والے کو بھاڑے کی مد میں اناج یا آٹا دیا جاتا تھا ۔ ہماری معاشرت کے اچھے دن تھے ، کہ جب کوئی زمنیدار اپنے بیل خراس میں جوتتا تھا تو عام گھروں کے لوگ بھی اپنی گندم لے کر آ جاتے تھے کہ ساتھ ہی پس جائے گی ۔ ہمارے ہوش سنبھالنے تک خراس کے ساتھ ہی مستری شفیع جن کو میاں جی کہتے تھے انہوں نے بجلی سے چلنے والی چکی لگا لی تھی ۔ اور خراس پر ہم بچے لوگ کھلا کرتے تھے ۔ یا کہ جہاں تک میری یادیں ساتھ دیتیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment