عشق میں کتنا نام کمایا جا سکتا ہے ۔ عباس تابشؔ
From the Blog ranaii-e-khayalغزل پانی آنکھ میں بھر کر لایا جاسکتا ہے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ہے دل پر پانی پینے آتی ہیں امیدیں اس چشمے میں زہر ملایا جا سکتا ہے مجھ بدنام سے پوچھتے ہیں فرہاد و مجنوں عشق میں کتنا نام کمایا جا سکتا ہے یہ مہتاب یہ رات کی پیشانی کا گھاؤ ایسا زخم تو دل پر کھایا جا سکتا ہے پھٹا پرانا خواب ہے میرا پھر بھی تابش اس میں اپنا آپ چھپایا جا سکتا ہے عباس تابشؔ pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment