غیب سے آتے ہیں !!۔
From the Blog universe-zeeno* منجانب فکرستان* مرزا اسداللہ خاں غالب نے انسانی ذہن کی کیا خوب عکاسی کی ہے کہ:"آتے ہیں غیب سے یہ مضامین خیال میں" کیا اس بات سے کوئی انکار کرسکتا ہے ؟ہر شخص اِس تجربے سے گُزرتا ہے ۔بعض شُعرا اور نثر نگار قلم کاغذ اپنی جیب میں رکھتے ہیں کہ خُدا جانے کب غیب سے کوئی خیال وارد ہوجائے تاکہ بھولنے سے پہلے اُس خیال کو لکھ لیں، یوں مختلف ذہنوں سے نکلے مختلف خیالات ہمیں پڑھنے کو ملتے ہیں،جن سے ہم محظوظ ہوتے ہیں،سائنسدانوں کا بھی یہی کہنا ہے، پال ڈیویز نے اپنی کتاب"ذہنِ خُدا وندی" میںایک سائنسداں کا ذکر کیا ہے کہ جسکو کئی دنوں سے کسی سائنسی مسئلے کا حل نہیں مل رہا تھا کہ: ایک دن کار چلاتے میں اچانک اُس کے ذہن میں مسئلے کا حل غیب سے خیال میں آیا ۔۔۔ عزیز دوستو شایدآپ سوچ رہے ہوں کہ یہ ساری تمہید ہے کس بات کی ؟ تو عرض ہے کہ : ارادہ یہ ہے کہ اپنے خیالاتی پوسٹ کے ساتھ ساتھ دیگر مخpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment