ابھی میں زندہ ہوں
From the Blog mbilalm [image: I am still alive] سنو تو سہی! کوہِ سوز کے دامن میں، دکھی دھاگے میں پروئی وادی کی پیچیدہ زمیں پر، آنسووں کے جھرنوں سے بنے، غم گیتی کے نوحہ کناں چشموں کے وسط میں، الجھن نگری کے فریبی جنگلوں کے درمیاں، اک حقیر و لاغر ہوں میں۔ ارد گرد دریائے آتش میں انا پرستی کے ایسے گرداب ہیں جن میں میری سانسیں ڈوب جاتی ہیں۔ میری روح بادِ صبا کے اک جھونکے کو ترستی ہے۔ فریبی جنگل میں جب خون خوار درندے دست و گریباں ہوتے ہیں تو میں پیروں تلے کچلا جاتا ہوں۔ موج مستی کرتے بدمست ہاتھی بھی مجھے روندتے ہیں۔ بادلوں کی گرج چمک تو میرے حصے آتی ہے مگر برسات تو فقط انا سے اکڑے دیوقامت پتھروں پر ہوتی ہے اور ان کی غلاظت بہہ کر مجھ پر گرتی ہے۔ وہ ایسے پاک صاف ہو جاتے ہیں جیسے گنگا نہائے۔ اور مجھ جیسا بے قصور ان کی غلاظت کا بھار اٹھانے پر مجبور ہے۔ الو کے پٹھے اور مُردار کا گوشت نوچنے والی گِدھوں کی اولادیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment