ناصح (ایک افسانہ)
From the Blog ranaii-e-khayalناصح از محمداحمدؔ بات مولوی صاحب کی بھی ٹھیک تھی۔ واقعی کم از کم ایک بار تو سمجھانا چاہیے ایسے لوگوں کو جو دوسروں کی حق تلفی کرتے ہیں یا دوسروں کا مال ناحق کھاتے ہیں۔ لیکن نہ جانے کیا بات تھی کہ مولوی صاحب یہ بات خطبے میں کبھی نہیں کہتے تھے ہاں جب کبھی بیٹھے بیٹھے کسی چوری چکاری کا ذکر آئے تب وہ یہ بات ضرور کہتے ۔ خطبے میں تو وہ ایسی مشکل مشکل باتیں کرتے کہ اُس کے تو سر پر سے ہی گزر جاتیں اور وہ گردن ہلا کر رہ جاتا کہ مولوی صاحب جو بھی کہہ رہے ہیں ٹھیک ہی کہہ رہے ہوں گے آخر کو اتنا علم ہے اُن کے پاس۔ وہ سوچتا کہ ایسے لوگوں کو کیسے سمجھایا جاسکتا ہے جو اچانک سے آ دھمکتے ہیں اور بندوق کے زور پر لوگوں کی نقدی اور قیمتی اشیاء لے کر یہ جا اور وہ جا ہوجاتے ہیں۔ اب بھلا اُن سے کون کہے کہ بھیا ذرا دو گھڑی رُک کر ہماری بات ہی سُن لو۔ اور جب شیطان اُن کے دماغ میں گھسا ہوا ہو تو اُنہیں pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
Tip for acquiring humility
From the Blog ashrafiya [image: 20140329-120141.jpg] Replying to a seeker's inquiries about treatment of arrogance Hakim al Umma Maulana Ashraf Ali Thanvi (Allah mercy on him) said, 'In the end I mention a protracted regimen for treatment (of arrogance). The other ones mentioned (earlier) are time limited (to the moment when the thought of arrogance comes to mind). Due to this reason their effect is not ingrained (in one's morals). Except in rare cases. The novice needs this treatment regimen for a protracted period of time. Until humility is well ingrained (in his morals). It is to deliberately adopt the culture, style and conduct of the less privileged individuals (of the society). However, be careful not to adopt the lowest level of these things in order to avoid becoming famous for (extreme) humpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
چراغِ شب بجھا دو
From the Blog mahmoodulhaqایمان کا تقاضا کیا ہے ؟ رضا کا مقام کیا ہے؟ ثواب کی جزا کیا ہے؟ گناہ کی سزا کیا ہے؟ صبر کی انتہا کیا ہے؟ مشکل کی انتہا کیا ہے؟ پریشانی کا حل کیا ہے؟ جستجو کا انجام کیا ہے؟ مدد کی طلب کیا ہے؟ اور حاصل کا وجود کیا ہے؟ ان میں سے کچھ لازم ہیں باقی ملزوم ہیں ۔لیکن شائبہ کی گنجائش نہیں۔شک کا احتمال نہیں۔شکوہ کی اجازت نہیں۔خواہشیں آرزؤئیں لاکھ انگڑائیاں لے لے بستر مرگ پہ سلوٹوں سے تابندگی کی نوید اُمنگ جگاتی رہیں۔مگر زندگی کی ناؤ تا دم ازل و آخر حیات و ممات کے سمندر میں موجزن ململی لہروں پر رقصاں رہتی ہے۔ نا اُمیدی اتھاہ گہرائیوں کے اندھیرے سناٹے میں چیخنے چلانے کے بے ہنگم ہنگامے پر شادمانی میں جھومتی رقصاں رہتی ہے۔ یہیں سے دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب ضروری ہو جاتا ہے۔ ڈوب جاؤ یا پار لگ جاؤ۔ اُڑتے رہو یا گر جاؤ۔توکل اختیار کرو یا تحمل برد باری چھوڑ دو۔ رضا کو پا لو یا خواہشیں چھوڑ pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment