دو قومی نظریہ؟
From the Blog awaz-e-dostاس قوم کی تاریخ میں اتنے بڑے بڑے ہاسے ہیں کہ ہس ہس کر وکھیاں ٹوٹ جائیں لیکن ہاسے مخول ختم نہیں ہوتے۔ مثلاً یہ دو قومی نظریہ ہی لے لیں۔ ایک وقت تھا جب ابو الکلام آزاد وغیرہ کے خیال میں دو قومی نظریہ کچھ نہیں تھا۔ آج کل کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ابوالکلام بعد میں اپنے خیال پر پچھتائے۔ کچھ اور لوگوں کا خیال ہے کہ ابوالکلام نے کوئی پیشن گوئیاں کر دی ہوئی تھیں کہ بنگال اور مغربی پاکستان وغیرہ کے ٹوٹنے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔ لیکن یہ خیال چونکہ دو قومی نظریے کی جانب پچھواڑا کر کے چلتا چلا جاتا ہے اس لیے اس کے پچھواڑے پر ہی حتی المقدور لات رسید کر کے اسے دفع دور کیا جاتا ہے اور دو قومی نظریے کی جی جان سے حفاظت کی جاتی ہے۔ سینتالیس میں جو دو قومی نظریے کے مبینہ مخالف تھے آج وہ اس کے مبینہ وارث بنے بیٹھے ہیں۔ اور جو دو قومی نظریے کے مبینہ وارث تھے آج کل وہ مبینہ طور پر فریڈم مارچ وغیرہ pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment