The Unpatriotic Indian Appeaser
From the Blog pakteahouse *Raza Habib Raja* During my last semester at Cornell, I was requested by one of my Indian friends to give a presentation on Pakistan. The topic was "Pakistan and Extremism". I was required to speak in front of a mixed crowd of various nationalities though South Asians were obviously more prominent. It was an international forum and I was representing Pakistan. Before me, people representing their countries had projected a very positive image of their country. In my opening sentences I said that I was not going to project a positive image. I would just speak my mind. I said that patriotism for me is not getting defensive when my country is under the critical microscope of the outside world but to introspect as to why it is under the critical microscope in the first place. Thpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
سلطان ایف حسین سے منیر حسین تک
From the Blog cricnamaچند ماہ قبل جب اردو کمنٹری کے بانی منیر حسین کا انتقال ہوا تو میں نے منیر صاحب پر ایک تحریر لکھتے ہوئے پی سی بی سے درخواست کی تھی کہ نصف صدی تک کھیل کے لیے عظیم خدمات انجام دینے پر نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے میڈیا باکس کو منیر حسین کے نام سے موسوم کیا جائے۔ کرکٹ کھلاڑیوں کو ملک گیر شہرت دلوانے میں منیر صاحب اور ان کے میگزین "اخبار وطن" کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے، جسے اردو زبان میں کرکٹ کے پہلے میگزین ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی نوازش کہ اس نے ہماری اس تجویز اور درخواست قبول کرتے ہوئے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے ایک میڈیا باکس کو منیر حسین کے نام سے موسوم کرتے ہوئے اس روایت کو مزید آگے بڑھایا ہے جس پر ماضی میں بھی بورڈ عمل پیرا رہا ہے۔ صحافت کی دنیا کے عظیم ناموں کو سراہنا اور تعظیم دینا پی سی بی کی ایک پرانی ریت ہے ۔8 دسمبر 2006ء کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے قذافی اسٹیڈیم لاہور pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
میری کہانی ۔ لالٹین اور جاتکو
From the Blog theajmals جی نہیں ۔ یہ وہ کہانی نہیں ۔ نہ تو یہ جیو کہانی ہے اور نہ وہ جس کا گانا محمد رفیع نے 6 دہائیاں قبل گایا تھا بلکہ میری سر گذشت ہے جس سے کچھ اقتباسات پیش کرنے کا آخر ارادہ کر ہی لیا ہے سن 1948ء میں شاید نومبر یا دسمبر میں ہم نے راولپنڈی جھنگی محلہ کی سرکلر روڈ سے نکلتی ایک گلی میں ایک مکان کی 2 کمروں باورچی خانہ غُسلخانہ اور بڑے سے صحن پر مُشتمل پہلی منزل کرایہ پر لی ۔ دوسری منزل میں مالک مکان ۔ اُس کی بیوی اور والدہ ررہتے تھے ۔ گھر بالکل نیا بنا تھا لیکن گھر میں نہ پانی تھا نہ بجلی ۔ مالک مکان نے اپنا بندوبست کرنے تک ایک لالٹین عنائت کی جو ہم بچوں نے پہلی بار دیکھی تھی ۔ میرا سوا سالہ بھائی رونے لگا تو والدہ محترمہ نے لالٹین کمرے میں لانے کو کہا ۔ میں جو لالٹین اُٹھا کر چلا تو اُس کا شعلہ پھپ پھپ کی آواز کے ساتھ اُچھلنے لگا اور کمرے میں پہچنے تک لالٹین بُجھ گئی ۔ میری پھوپھو جیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment