Conversations With History - Francis Fukuyama
From the Blog sarahinsouthkorea Fukuyama on the modern middle class Over the past decade, Turkey and Brazil have been widely celebrated as star economic performers—emerging markets with increasing influence on the international stage. Yet, over the past three months, both countries have been paralyzed by massive demonstrations expressing deep discontent with their governments' performance. What is going on here, and will more countries experience similar upheavals? The theme that connects recent events in Turkey and Brazil to each other, as well as to the 2011 Arab Spring and continuing protests in China, is the rise of a new global middle class. Everywhere it has emerged, a modern middle class causes political ferment, but only rarely has it been able, on its own, to bring about lasting political change.pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
تازہ عالمی درجہ بندی، یونس بلے بازوں میں چھٹے اور اجمل باؤلرز میں تیسرے نمبر پر
From the Blog cricnamaپاک-زمبابوے سیریز کا پہلا ٹیسٹ اپنے اختتام کو پہنچا اور مقابلے میں پاکستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کھلاڑیوں کی عالمی درجہ بندی کو بہتر بنا گیا۔ ہرارے ٹیسٹ کے اختتام پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے تازہ کی جانے والی درجہ بندی کے مطابق میچ کے بہترین کھلاڑی یونس خان، مقابلے میں 11 وکٹیں لینے والے سعید اجمل اور دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنانے والے قائد پاکستان مصباح الحق کی درجہ بندی میں ترقی ہوئی ہے۔ کیریئر کی چوتھی ڈبل سنچری بنانے والے یونس خان دنیا کے بہترین بلے بازوں میں چھٹے نمبر پر آ گئے ہیں یعنی کہ انہیں دو درجے ترقی ملی ہے۔ یونس ہی ٹاپ 10 میں پاکستان کے واحد بلے بازہیں۔ ان کے بعد پاکستان کے بہترین ٹیسٹ بلے باز اظہر علی ہیں، جنہوں نے ہرارے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں قیمتی 78 رنز بنائے تھے جبکہ مصباح الحق ایک درجہ ترقی پانے کے بعد 15 ویں نمبر پر آ گpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
کيا ميں بھول سکتا ہوں ؟
From the Blog theajmals کيا ميں بھول سکتا ہوں ستمبر 1965ء سے دسمبر 1971ء کے اپنے تجربوں کو ؟ *ستمبر 1965ء* جب ميں نے سب پاکستانيوں کو جذبہ جہاد ميں سرشار ديکھا تھا جب لاہوريئے پلاؤ کی ديگيں پکوا کر محاذ پر اپنے فوجی بھائيوں کو پہنچاتے تھے جب گورنر کے صرف ايک بار کہنے پر گوالوں نے دودھ ميں پانی ملانا چھوڑ ديا تھا اور بازاروں ميں تمام اشيائے ضرورت ارزاں ملنے لگيں تھیں جب ميں خندق کھودنے لگا تو کارکنوں نے مجھے پکڑ ليا اور کہا "آپ کا جو کام ہے وہ ہم نہيں کر سکتے ۔ يہ کام ہم کر سکتے ہيں ہميں کرنے ديں"۔ خطرے کا سائرن بجنے پر کارکن ورکشاپوں سے باہر نہ نکلے ۔ میں نے اندر جا کر اُنہیں باہر نکلنے کا کہا تو جواب ملا "سر مرنا ہوا تو باہر بھی مر جائیں گے ۔ ہمیں کام کرنے دیں ہماری فوج کو اسلحے کی ضرورت ہے"۔ جب اپنے ملک کے دفاع کيلئے ميں نے 15 يوم دن رات کام کيا تھا اور اس دوران روزانہ صرف ايک وقت کھانا کھايا تھا اور میpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment