مُفلِسی کیوں ؟
From the Blog theajmals بجٹ 2012ء ۔ 2013ء میں وفاقی حکومت کے اخراجات 32 کھرب (3200000000000) روپے ہیں جبکہ کُل متوقع آمدن 23 کھرب روپے ہے چنانچہ 9 کھرب روپے کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اُدھار ۔ خیرات یا ڈاکہ ضروری ہے عوام کی یلغار سے بچنے کیلئے اس کمی کو 3 ارب (3000000000) روپے مالیت کے نوٹ روزانہ پورا سال چھاپے جاتے ہیں متذکرہ نقصان کا کم از کم آدھا حصہ سرکاری ادارے مُفت کا مال سمجھ کر اُڑا رہے ہیں جن کے سربراہان کی تقرریاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں ۔ یہ لوگ سارا سال روزانہ ڈیڑھ ارب (1500000000) روپیہ کے حساب سے دولت اُڑا رہے ہیں پچھلے لگ بھگ 5 سال میں حکومت نے اپنے پسندیدہ لوگوں کو 7 کھرب (700000000000) روپے کی ٹیکس کی معافی دی جبکہ آئی ایم ایف سے 6 کھرب (600000000000) روپیہ ادھار لیا یعنی اپنی سیاست چمکانے کیلئے یہ غیر منصفانہ چھوٹ نہ دی جاتی تو قرض لینے کی ضرورت نہ پڑتی حکومتی پارٹی کے رُکن قومیpakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
Was Shakespeare really Sheikh Zubair?
From the Blog iabhopal *In Summary* One of the most remarkable facts about Shakespeare's writing is its profound knowledge of the culture, history, language, legal systems and politics of southeastern Europe, northern Africa and southwestern Asia, writes Philip Ochieng. Was William Shakespeare a member of the Mijikenda communities? Did the great playwright pen at least some plays in Kiswahili? That thought excited me greatly when I saw the following headline in the Saturday Nation: "Shakespeare's Kiswahili play on tour of India." But the story below soon disabused me. The headline was a syntactical error. The sub-editor was referring only to Wanawake wa Heri wa Winsa, a Kiswahili translation of The Merry Wives of Windsor, one of the Bard's most delightful comedies. Yet the thought that the man repopakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
جنوبی کوریا ،سئیول کی سیر
From the Blog khawarkingاج یہ فوٹواں نظر سے گزریں جو کہ میں نے اپنے کیمرے سے خود ہی بنائی ہوئی ہیں یہ فوٹو لگتا ہے کہ دودہ کے بڑے بڑے ڈرم بڑے ہیں ، دودہ کے ڈرموں کی شکل کے یہ مینار کہ لیں یا کہ پڑولے ۔ اصل میں یہ انڈر گراؤنڈ چلنے والی ریل کی ہوا کے ایگزاسٹ ہیں جس کو خوبصورتی کے لئے اس شکل میں بنا کر دیا گیا ایک دفعہ میں وہاں وائی ایم سی اے کے پاس کھڑا تھا کہ فٹپاتھ پر جہاں انڈر گراؤنڈ کے ایغزاسٹ کی جالی لگی تھی اس جالی پر ایک بچی کھڑی تھی ہو گی کوئی پندرہ سولہ سال کی بچی سکول کی وردی میں تھی، وردی اسکرٹ اور قمیض کہ نیچے سے ٹرین گزرنے سے ہوا کا زور ہو کہ اس کی اسکرٹ اڑ کر اٹھ گئی لڑکی کی چیخ نکل گئی اور اس نے شرمندگی سے اردگرد دیکھنا شروع کیا کہ کسی نے دیکھا تو نہیں میں نے بھی اس بات کو ایسے ظاہر کیا میں نے تو دیکھا ہی نہیں بلکہ میں دوسری طرف دیکھ رہا تھا جس پر اس بچی کے چہرے کا اطمینان دیکھنے والا تھا pakistanblogs.blogspot.comRead Full Post
0 comments :
Post a Comment